30 مارچ، 2018، 3:40 PM
News ID: 3604547
T T
0 Persons
شاہراہ ریشم منصوبے میں ایرانی کردار کا ماحول میسر ہوگیا ہے: ایرانی تجزیہ کار

تہران، 30 مارچ، ارنا - خارجہ پالیسی سے متعلق سنیئر ایرانی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ شاہراہ ریشم کے بین الاقوامی منصوبے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے تعمیری کردار ادا کرنے کے لئے سازگار ماحول فراہم ہوگیا ہے.

ارنا نیوز ایجنسی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بہرام امیر احمدیان نے مزید کہا کہ ایران غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ، ملک میں روزگار کے مواقع کی فراہمی اور بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر میں سرمایہ کاری کے ذریعے سے شاہراہ ریشم کے منصوبے میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے.

انہوں نے کہا کہ چین پرانی شاہراہ ریشم کو ایک بار پھر ایشیا اور یورپ کو ملانے کے لئےاستعمال کرنا چاہتا ہے، لہذا اگر شاہراہ ریشم کے آئندہ اجلاس ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا تسلسل ہو تو اس منصوبے کے خلاف امریکہ کی منفی خواہشات بے اثر ہوں گی.

ایرانی تجزیہ کار کے مطابق، نئی شاہراہ ریشم کے منصوبے کا ایک روٹ چین اور وسطی ایشیا سے ہوتے ہوئے ایران سر گزر جائے گا جس کے ذریعے ایران کو شمال مغربی خطے، ترکی اور یورپ تک رسائی حاصل ہوگی. اور اس پوزیشن میں ایران یورپ، ایشیا اور چین کو آپس میں ملانے کا مرکز میں تبدیل ہوگا.

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران اس منصوبے کا حصہ بنے اور ایک ایسا فضا فراہم ہو جس کے تحت چین اور یورپ کی تجارت ایران کے ذریعے سے ہوں تو ٹرانزٹ کے شعبے میں ایران کی سرگرمی میں اضافہ ہوگا اور ایک طرح سے جغرافیائی پوزیشن کے لحاظ سے ایران کو اہم مقام حاصل ہوگا.

بہرام امیر احمدیان نے کہا کہ اس پس منظر چین اور یورپی ممالک ایران کے ذریعے سے ٹرانزٹ سرگرمیوں میں اضافہ کرسکتے ہیں.

انہوں ںے اس بات پر زور دیا کہ ایران ایک ایسا فضا فراہم کرے جس کے تحت یورپ کو جانے والی بعض چینی مصنوعات کو ابتدائی طور پر ایران میں ہی تیار کیا جائے. اس حوالے سے چین سرمایہ کاری کرے. اس عمل سے صنعتی اور مصنوعات کی پیداواری کے شعبوں میں روزگار کے مواقع کی فراہمی میں قابل قدر اضافہ ہوگا.

ایرانی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ شاہراہ ریشم کی آئندہ کانفرنس میں ایران کو چاہئے کہ اگر اس منصوبے میں ہمارے کردار کا استعمال کرنا ہے تو پہلے ہمیں باقاعدہ روڈ میپ دیا جائے جس کے تحت ہمارا کردار واضح ہو. اس روڈ میپ میں ترقیاتی منصوبے، بنیادی ڈھانچے کی تعمیرات، سرمایہ کاری، روزگار کی فراہمی اور مصنوعات کی تیاری شامل ہوسکتے ہیں.

انہوں نے مزید کہا کہ شاہراہ ریشم کے منصوبے میں بڑے پیمانے پر کردار ادا کرنا کے لئے ایران میں بھی سازگار ماحول میسر ہے جیسا کہ ایران میں افراد قدرت کی بڑی تعداد ہے، یہاں باصلاحیت افراد اور مراکز موجود ہیں جن کے ذریعے معاشی منڈی میں اہم کردار ادا کیا جاسکتا ہے.

بہرام امیر احمدیان نے کہا کہ ایران اور چین کے درمیان اقتصادی اور صنعتی شعبوں میں قریبی تعاون کے بغیر شاہراہ ریشم میں شمولیت سے کوئی فائدہ نہیں ملے گا. چین اپنے مفادات کی فکر کرتا ہے اور وہ ایشیائی خطے میں اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم بنانا چاہتا ہے ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور اگر چین ہمارے مفاد کو پورا کرسکتا ہے تو ہمیں بھی اس کا ساتھ دینا چاہئے.

انہوں نے مزید کہا کہ چین امریکی اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے خطے میں متبادل راستہ تلاش کررہا ہے، لہذا ایران ہوشیار رہے اور اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چین پر دباؤ ڈالے جس سے وہ اپنا کردار ادا کرسکے گا.

274**

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@